Start of Main Content

سر بین کنگزلے

سر بین گنکزلے نے ہولوکاسٹ کے بارے میں کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں سائمن وائزنتھل، اٹژک سٹیم اور اوٹو فرینک شامل ہیں۔ کنگزلے سمجھتے ہیں کہ فلموں اور فن کے ذریعے سانحوں کا سامنا کرنا ضروری ہے، اور بحیثیت اداکار وہ کہانی سنانے والے اور گواہ دونوں ہی کا کردار ادا کرسکتے ہيں۔

Transcript

ایلیسا فشمین: ایک اداکار کی حیثیت سے سر بین کنگزلے نے ہولوکاسٹ کے بارے میں کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیا ہے، جن میں مرڈر امنگ اَس میں سائمن وائزنتھل کا کردار: یہ فلم سائمن وائزنتھک کی کہانی پر مبنی ہے، شنڈلرز لسٹ میں اٹژک سٹیم کا کردار اور این فرینک میں اوٹو فرینک کا کردار۔ کنگزلے سمجھتے ہیں کہ فلموں اور فن کے ذریعے سانحوں کا سامنا کرنا ضروری ہے، اور بحیثیت اداکار وہ کہانی سنانے والے اور گواہ دونوں ہی کا کردار ادا کرسکتے ہيں۔

سام دشمنی کے خلاف آوازیں میں خوش آمدید۔ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ھولوکاسٹ میوزیم کی طرف سے جاری ہونے والی ایک پوڈ کاسٹ سیریز الزبیتھ اور جو اولیور اسٹینٹن فاؤنڈیشن کے بھرپور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ میں ایلیسا فشمین ہوں۔ ہر مہینے ہم ان مختلف طریقوں پر روشنی ڈالنے کے لئے ایک مہمان کو دعوت دیتے ہیں جن کے ذریعے سام دشمنی اورنفرت ہماری دنیا کو متاثر کرتے ہيں۔ سر بین گنکزلے سے گفتگو کرتے ہیں، جن کی آراء این پی آر کے اسکاٹ سائمن کے ایک انٹرویو سے لی گئی ہیں، جو یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم پر لائیو ریکارڈ کیا گیا۔

سر بین کنگزلے: مجھے لگتا ہے کہ اداکار کا کردار سادہ اور خالص شکل میں کہانی سنانے والے ایک قبائلی شخص جیسا ہے۔ اور اگر آپ مجھے تین ہزار سال پہلے لے جائيں تو ہوسکتا ہے کہ میں قبیلے کے ساتھ آگ کے گرد بیٹھ کر انہيں اپنے ماضی سے آگاہ کرتے ہوئے اُن کے مستقبل کے بارے میں ڈھارس دے رہا ہوں۔

مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میرے حصے میں جو بھی کردار آتا ہے، بشرطیکہ اسکرپٹ میں وزن ہو، اس کا اس کے ساتھ تعلق ہے۔ لہذا اس کی وجہ سے مجھ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ میں انتہائی گہرائی کے ساتھ بھرپور انداز میں کہانی سنانے والے کا کردار ادا کروں، کیونکہ ہمدردی پیدا کرنا بہت ضروری ہے، خاص طور پر ایسی ساختوں میں۔ اپنے پاس آنے والے لوگوں میں ایسی چیز کے بارے میں ہمدردی اور سمجھ بوجھ پیدا کرنا جو ان کی سمجھ سے باہر ہو، نہایت مشکل کام ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ اچھی تحریر، جس کی وجہ سے اچھے ڈرامے بنتے ہيں، اس کا مقصد سننے والے کے دل کو چھو کر ہمدردی پیدا کرنا ہے، خاص طور پر زندگی کے ان حصوں میں جو پریشان کن ہوں اور خوف پیدا کرتے ہوں، اور انہيں روز مرہ کی زندگی کے فلسفے میں شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔

کسی فلم میں پیلا ستارہ پہننا، بہت پریشان کن تجربہ ہے۔ جسم میں مدافعت پیدا کرنے والے ہارمون، ایڈرینیلین اور دفاعی نظام کی وجہ سے مجحے یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ میں اداکاری کر رہا ہوں۔ اگر نازی یونیفارم پہننے والا کوئی شخص بندوق لے کر میری طرف آئے، میرا جسم کہتا ہے: "بھاگ جاؤ۔" شکر ہے یہ پیغام میرے دماغ تک نہيں پہنچتا ہے۔ اس طرح کی فلم میں کام کرنے کی وجہ سے دماغ پر بہت بوجھ رہتا ہے۔ آپ کا الاسٹک کھنچتا ہے۔ اور آپ امید کرتے ہيں کہ دن ختم ہونے پر الاسٹک اپنی اصلی شکل میں بحال ہوجائے۔ لیکن، آپ کو بھی اس بات کا احساس ہوگا کہ آپ پر بہت بوجھ پڑتا ہے۔

میں نے شنڈلرز لسٹ پڑھی اور میرا دل دہل گیا۔ میں شپیل برگ سے ملا اور شروع میں میں یہ کردار ادا کرنے میں خاصا ہچکچا رہا تھا۔ سٹیفن نے مجھے اپنے دفتر میں بلایا۔ مجھے ہمیشہ ہی کسی فلم میں کہانی کو سمجھنے میں کافی دلچسپی ہوتی ہے۔ اور اٹژک سٹرن کے ساتھ مجھے تجربہ ہوچکا تھا۔ میں نے سٹیفن شپیلبرگ سے پوچھا "آپ کے خیال میں کہانی سنانے میں میرا کیا کردار ہوگا؟" اب کچھ ہالی وڈ ڈائریکٹر حیران ہوتے ہوئے میرے ہونٹوں کو تکنے لگیں گے کہ میں کیا کہ رہا ہوں۔ لیکن سٹیفن نے بتایا کہ میرا کردار کہانی میں عینی گواہ کی مانند ہے۔ اور میں نے کہا، مجھے لگتا ہے کہ اسے "ضمیر" بھی ہونا چاہئیے۔ ہم نے معاہدہ کرلیا کہ یہ کردار فلم کا گواہ اور ضمیردونوں ہو گا۔

یوں میں کراکاؤ جا سکتا تھا جہاں میں جانے سے گھبرا رہا تھا۔ میرے خیال سے میں جس طرح اپنے کردار کی طرف ڈھل سکتا ہوں، اٹژاک سٹرن کے کردار میں کراکاؤ جانے سے میرے ہاتھ پیر پھول رہے تھے۔ میری طبیعت خراب ہونے لگے۔ بہت مشکل تھا۔ ہمیں شوٹنگ کے بعد ووڈکا کی ضرورت پڑ گئی، اور ہم ایک گندے سے ہوٹل کی بار میں چلے گئے – شاید اُنہوں نے سابقہ سوویت یونین سے کئی پرانے قالین اور رنگ خرید لئے تھے – وہ اندر سے بھورا اور نارنجی تھا۔ اور جرمن بولنے والا ایک پولش شخص، جسے آپ جرمن مہمان کہہ سکتے ہيں، وہ بار میں آگے بڑھا اور میرے رفیق کار سے اس کے یہودی ہونے کے بارے میں پوچھنے لگا۔ اور اس نے جواباً کہا "جی ہاں۔" وہ ایک اسرائيلی اداکار تھا۔ ہمارے شنڈلرز لسٹ کی تیاری کے دوران اس شخص نے بار میں پھانسی کے پھندے کی طرح اشارے کرکے اسے کھینچنے کا ناٹک کیا۔ یہ بہت ہی افسوسناک اشارہ تھا۔ میں نے اسے چیلنج کیا – تقریباً ہماری لڑائی ہوگئی تھی – اور میں نے اسے بار سے نکال دیا۔ لیکن ایسی چیز کا تصور کرنے کی کوشش کرنا، جو آپ کی سمجھ سے باہر ہو، اللہ کا شکر ہے، آپ کے ساتھ سیٹ سے باہر، بار میں ایسا ہوتا ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ یہ کوئی تاریخی فلم نہيں ہے۔ یہ ایک جدید فلم ہے۔ ہمارا واسطہ ایسے ہی پرانے یورپی تعصبات کے ساتھ پڑتا ہے۔

مجھے لگتا ہے کہ کسی فلم میں پیلا ستارہ پہننا بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ آپ ماضی کو یاد کررہے ہيں اور کبھی آپ کو لگتا ہے کہ آپ ان یادوں سے رہنمائی بھی حاصل کررہے ہيں۔ میں یہ بہت سوچ سمجھ کر کہہ رہا ہوں۔ ایک چھوٹے موٹے اداکار کے لئے تکلیف سے گزرنے کا تصور آسان نہيں ہے، لیکن کسی کو پیغام پہنچانا ایک اہم ذمہ داری بھی ہے اور یہ ایک خوشی پیدا کرنے والی ذمہ داری بھی ہے، چاہے وہ کتنی ہی افسوس ناک کیوں نہ ہو۔ یہ کہہ کر بہت خوشی ملتی ہے کہ یہ ہوگیا ہے اور ہمیں اسے اپنی مجموعی تاریخ میں شامل کرنا ہے۔