Start of Main Content

ڈینا بوئیڈ

مائیکروسافٹ میں ایک محقق، اور ہارورڈ کے برکمین مرکز برائے انٹرنیٹ اور سوسائٹی ميں ایک فیلو ہونے کے حوالے سے ڈینا بوئیڈ اس بات کا جائزہ لیتی ہیں کہ نوجوان افراد فیس بُک اور مائی اسپیس جیسے سماجی نیٹ ورک کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ اُنہیں اپنی تحقیق کے نتیجے میں انٹرنیٹ پرمنافرت بھری تقاریر اور اُن کا مقابلہ کرنے کی تدابیر کے حوالے سے دلچسپ مشاہدات ملے ہیں

Transcript

ڈینا بويڈ: سام دشمنی کا مقابلہ کرنے یا ڈیجیٹل جگہوں میں نفرت اور تعصب کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے والی مختلف سماجی تنظیموں کے بارے میں سوچنے کا مطلب کیا ہے؟ اس سلسلے میں ٹیکنالوجی کو نفرت کے ماخذ کے طور پر دیکھنے کے بجائے مداخلت کی حکمت عملیوں کے بارے میں سوچنا مقصد ہے۔ آپ ٹیکنالوجی پر الزام لگا سکتے ہیں اور امید کرسکتے ہیں کہ یہ نفرت خود بخود ختم ہو جائے گی، یا پھر آپ یہ دیکھنے کیلئے اسے ایک نایاب موقع سمجھ سکتے ہیں کہ اسے اس کام کیلئے کیسے برتا جا رہا ہے اور اس مسئلے کو جڑ سے حل کرنے کیلئے کیا اقدامات اختیار کئے جائیں۔

الیسا فشمین: مائیکروسافٹ میں ایک محقق، اور ہارورڈ کے برکمین مرکز برائے انٹرنیٹ اور سوسائٹی ميں ایک فیلو ہونے کے حوالے سے ڈینا بوئیڈ اس بات کا جائزہ لیتی ہیں کہ نوجوان افراد فیس بُک اور مائی اسپیس جیسے سماجی نیٹ ورک کو کس طرح استعمال کرتے ہیں۔ اُنہیں اپنی تحقیق کے نتیجے میں انٹرنیٹ پرمنافرت بھری تقاریر اور اُن کا مقابلہ کرنے کی تدابیر کے حوالے سے دلچسپ مشاہدات ملے ہیں۔

سام دشمنی کے خلاف آوازیں میں خوش آمدید۔ یہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ھولوکاسٹ میوزیم کی طرف سے جاری ہونے والی ایک پوڈ کاسٹ سیریز ہے جو اولیور اور ایلزبیتھ اسٹینٹن فاؤنڈیشن کی بھرپور حمایت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ میں آپ کی میزبان، الیسا فشمین ہوں۔ ہر مہینے ہم ان مختلف طریقوں پر روشنی ڈالنے کے لئے ایک مہمان کو دعوت دیتے ہیں جو ہماری دنیا پر اثر انداز ہونے والی سام دشمنی اورنفرت کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ ہیں کیمبرج، میسا چوسٹس ، سے ڈینا بویڈ۔

ڈینا بويڈ: اس میں کوئی شک نہیں کہ جو لوگ نفرت انگيز سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں وہ نئے طریقوں سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ پھر بھی ایسے کچھ مختلف سوالات کرنا ضروری ہیں کہ کیا ہورہا ہے۔ اول، کیا وہ نئے لوگوں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں؟ دوم، کیا وہ، اجتماعی طور پر، انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپوں میں کام کرنے کے مقابلے میں زیادہ خطرناک یا زیادہ نقصان دہ کاموں میں مصروف ہیں؟ سوم، اس کا کیا مطلب ہے کہ ہم اس کو زیادہ بڑی سطح پر واقعی دیکھ سکتے ہیں؟ میرا خیال ہے کہ مجھے اس تیسرے نقطے پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیئے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ طویل عرصے سے امریکہ اور بیرونی ممالک ميں یہ نفرت انگیز تقاریر اور نفرت کے جرائم کا سلسلہ چلتا آ رہا ہے مگر ہم اس کو اکثر دیکھ نہيں پاتے ہيں۔ ہمارے پاس ایسی قسم کے معاملوں کا ریکارڈ نہیں ہے۔ اور جو ہمیں آن لائن نظر آرہا ہے وہ ایسا ہے کہ ہمیں اس کے پیچھے کی منطق نظر آ رہی ہے؛ ہمیں اس کی وجہ سے اس کا نقصان نظر آنے لگا ہے؛ اصل میں ہمیں نظر آرہا ہے کہ واقعی وہ کس حد تک پھیل گیا ہے، اور کس طرح لوگ اپنے اپنے نیٹ ورکس کے اندر موجود رہتے ہیں۔ میرا مطلب یہ ہے کہ سماجی نیٹ ورک کی سائٹیں آپ کو نفرت انگیزتقریریں اور نفرت پر مبنی جرائم پھیلانے والے نیٹ ورک کی حقیقت کیسے دکھاتی ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہی ہوں کہ ایسی سائٹس دیکھنے میں کوئی مثبت پہلو ہے۔ مگر، مداخلت کرنے کیلئے، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے یہ ایک زبردست موقع ہے۔

میں، نفرت کی تمام صورتوں کو روکنے کا جذبہ اچھی طرح سمجھتی ہوں، جس میں سام دشمن کا عنصر بھی شامل ہے۔ مگر، اس کے ساتھ ساتھ میں مجھے اس بات کا یقین نہیں ہے کہ ایسا کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ کسی نہ کسی طریقے سے، ایسے کاموں میں مشغول لوگ چھپ کرکام کرنے کی وجہ سے زيادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے حوالے سے سب سے بڑا چیلنچ یہ ہے کہ آپ اتنے بڑے پیمانے پر، کثیر ملکی نظام، کثیر زبان کے نظام سے نمٹ کر اس قسم کی نفرت انگیز تقریریں روکنے میں حقیقی کامیابی کی توقع رکھيں۔ نتیجتاً صرف یہ حاصل ہوتا ہے کہ یہ کام مزید خفیہ ہوتا جاتا ہے۔ اور بعض اوقات اور مقامات پر ایسے کاموں کو مزید خفیہ رکھنے میں ہی بھلائی ہوتی ہے۔ مگر میں یقین سے نہیں کہہ سکتی کہ اس طرح مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ ہم یہ احساس دلا سکتے ہیں کہ ایسی قسم کے لوگ غائب ہوگئے ہیں مگر ایسا کرنے سے لوگوں کے اندر نفرت کو جڑ سے اکھاڑا نہیں جا سکتا۔ مجھے تشویش ہے کہ جب ہم اسے اوجھل کردیں تو ہم اپنے پورے معاشرے پر اس کے بنیادی نقصان کا اندازہ نہيں لگا سکیں گے۔ لہذا میرے خیال میں میرے لئے ایسا کرنا نہ تو زیر بحث مسئلہ حل کرنے میں مؤثر ہوگا اور نہ اسے روکنے کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ میرے خیال وہ کہیں اور چلا جائے گا اور میرے خیال میں یہ ایسے مقام پر پہنچے گا جہاں اسے قابو کرنے کے امکانات اور بھی کم ہوجائيں گے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہيں کہ امریکہ ميں ایسی قسم کی نفرت انگیز تقریروں سے نمٹنے کیلئے آپ انٹرنیٹ کی خدمات فراہم کرنے والوں کے ساتھ یہ مسئلہ حل کرنے کی خاطر حکمت عملی طے کر سکتے ہيں۔ یہ بحر الکاہل کے دور دراز جزائر کے نظاموں سے نمٹنے کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور آسان ہے کیونکہ وہ مداخلت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

نفرت انگیز تقریر انٹرنیٹ پر مختلف صورتوں میں بڑی حد تک نمودار ہوگئی ہے جس کے باعث لوگ فطری طور پر خوف محسوس کرتے ہیں — پھر اچانک یہ خیال آتا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر جس قدر نظر آتی ہيں، اس سے کئی گنا زیادہ موجود ہیں۔ یہ بات واضح نہیں کہ نفرت کس حد تک پھیلی ہوئی ہے مگر یہ ضرور واضح ہے کہ پچھلے زمانے کے مقابلے میں آجکل لوگ یہ نفرت دیکھنے کی زیادہ صلاحیت رکھتے ہيں۔ اور اس مسئلے میں مختلف قسم کے رد عمل موجود ہيں۔ ایک جواب تو یہ ہے کہ "اوہ ، ٹیکنالوجی خراب چیز ہے۔ ٹیکنالوجی ہی اس کی جڑ ہے۔ نفرت روکنے کیلئے ہمیں ٹیکنالوجی کو روکنا چاہیئے۔" ایک اور نقطہ نظر یہ ہے کہ "ہم اس کے ظہور کا احاطہ کریں تاکہ اس کی گہرائی میں جا کر بیچ بچاؤ کرسکیں۔" اس مسئلے کا ایک دلچسپ موڑ یہ ہے کہ جو نوجوان اس قسم کی نفرت انگریز تقاریر دیکھتے ہیں وہ اس بات سے آشنا ہوجاتے ہیں کہ دنیا اتنی خوشگوار نہیں ہے جتنی انہیں لگتی ہے۔ علاوہ ازیں، اس پرانی غلط فہمی سے بھی چھٹکارا حاصل کرنے کی بجائے کہ سام دشمنی 50 سال پہلے ختم ہوگئی تھی یا تعصب کی تمام صورتیں ہمارے معاشرے کا مسئلہ نہیں رہا، انہيں یہ احساس ہو رہا ہے کہ نفرت کے مسائل آج تک ہمارے معاشرے کا ایک مسلسل چینلچ ہیں جس کے رد عمل میں نوجوانوں کے بعض گروپ رواداری کے پیغام کو پھیلانے کے لئے سرگرم ہيں۔ اور یہ بات میرے اندر امید جگائے رکھتی ہے۔ کیونکہ جب نوجوان دنیا کی تاریکیوں سے آشنا ہوجاتے ہیں وہی سب سے زيادہ جذباتی نوجوان ہوتے ہیں اور وہ دنیا کو اپنانے اور اس میں حقیقی تبدیلی لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح اس حقیقت سے آشنا ہو کر بڑے ہوتے رہنا کہ نفرت اب تک ختم نہیں ہوئی، رواداری کے پیغام کے حامل نوجوانوں کو اس مسئلہ کو حل کرنے میں دل لگا کر کام کرنے پر اکساتا ہے۔ الیسا فشمین: سام دشمی کے خلاف آوازیں یونائیٹڈ اسٹیٹس ھولوکاسٹ میموریل میزیم کی ایک پاڈ کاسٹ سیریز ہے۔ ہماری آج کی دنیا میں مسلسل جاری سام دشمنی کے بارے میں ایک نیا نقطہ نظر سننے کیلئے ہر ماہ یہ سیریز سماعت فرمائیے۔ ہم چاہیں گے کہ آپ اس سیریز کے بارے میں اپنی رائے ہم تک ضرور پہنچائیں۔ براہ مہربانی ہماری ویب سائیٹ www.ushmm.org دیکھئیے اور سام دشمنی کے خلاف آوازیں کے سروے پر کلک کیجئیے۔ آپ ہماری ویب سائیٹ پر وائسز آن جینوسائیڈ پری وینشن بھی سن سکتے ہیں جو موجودہ نسل کُشی کے بارے میں ایک پاڈ کاسٹ سیریز ہے۔